• صارفین کی تعداد :
  • 295
  • 1/19/2018 6:37:00 PM
  • تاريخ :

دودھ پلانے والی خواتین ٹائپ ٹو ذیابیطس سے محفوظ رہتی ہیں

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو کم سے کم چھ ماہ تک دودھ ضرور پلائیں تو یہ خود شیرخوار بچوں کےلیے بھی بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس سے بچے کے کان اور سانس کے نظام میں انفیکشن، اچانک موت، الرجی، ذیابیطس، اور موٹاپے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

 
دودھ پلانے والی خواتین ٹائپ ٹو ذیابیطس سے محفوظ رہتی ہیں
کیلفورنیا: امریکہ میں ہونے والے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین جتنے عرصے تک اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ان میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا جاتا ہے اور اس عمل کا اثر عشروں تک برقرار رہتا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو کم سے کم چھ ماہ تک دودھ ضرور پلائیں تو یہ خود شیرخوار بچوں کےلیے بھی بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس سے بچے کے کان اور سانس کے نظام میں انفیکشن، اچانک موت، الرجی، ذیابیطس، اور موٹاپے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل کئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دودھ پلانے والی خواتین میں ڈپریشن، موٹاپے اور کئی اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
جائزے کےلیے ماہرین نے 1238 خواتین کا مطالعہ اس وقت کیا جب انہیں ذیابیطس لاحق نہ تھی۔ اس کے 25 سال بعد ان خواتین سے دوبارہ رابطہ کیا گیا جن میں سے 182 خواتین کو ذیابیطس ہوچکی تھی۔ ان کا موازنہ بچوں کو دودھ نہ پلانے والی خواتین سے کیا گیا تو کم سے کم 6 ماہ تک اپنے نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلانے والی ماؤں میں ذیابیطس کا خطرہ 48 فیصد کم نوٹ کیا گیا۔

یہ تحقیق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر اوک لینڈ کی خاتون ماہر ایریکا گنڈرسن نے کی ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’اس سے قبل خواتین میں دودھ پلانے کے جو فوائد سامنے آئے ہیں، یہ ان سب میں سے بہتر اور نمایاں ہے۔‘

سروے شروع ہونے سے قبل خواتین کا کم ازکم ایک بچہ تھا اور ان میں سے اکثریت نے اپنے بچوں کو دودھ پلایا تھا۔ 1200 سے زائد خواتین میں سے 418 (34 فیصد) خواتین نے نومولود کو چھ ماہ تک دودھ پلایا۔ دوسرے گروپ میں 268(22 فیصد) خواتین نے چھ سے بارہ ماہ تک بچوں کو دودھ پر رکھا جبکہ 230 یا 19 فیصد خواتین نے اپنے بچوں کو ایک سال سے زائد عرصے تک دودھ پلایا۔

ماہرین نے محتاط اندازہ لگایا ہے کہ جو خواتین اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں، ایسی ہر 1000 میں سے 10 خواتین ہر سال ذیابیطس میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ البتہ اگر چھ ماہ تک دودھ پلانے والی خواتین کی بات ہو تو یہ شرح گر کر سالانہ 7 کیس فی 1000، ایک سال تک دودھ پلانے والی ماؤں میں 7 فی ہزار سے کم، جبکہ اس سے زائد عرصے تک دودھ پلانے والی خواتین کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی سالانہ شرح 4 فی 1000 یا اس سے بھی کم نوٹ کی گئی۔ بلاشبہ یہ بہت زیادہ فرق ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر خواتین اپنے بچوں کو ایک سال تک دودھ پلائیں تو ان میں ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

تاہم دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ دودھ پلانے کے فوائد اپنی جگہ لیکن دودھ نہ پلانے والی مائیں بھی باقاعدہ ورزش، طرزِ زندگی میں تبدیلی اور غذاؤں کےذریعے شوگر کے خطرات کو کم کرسکتی ہیں۔